loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 18:11

جب سے لہو نے خود کو ملایا ہے آب میں

جب سے لہو نے خود کو ملایا ہے آب میں
تلخی نہیں رہی کوئی غم کی شراب میں

میں ڈھونڈتا ہوں اب تنِ خستہ کو بیٹھ کر
تھوڑی سی عمر رہ گئی اپنے حساب میں

پھر یوں ہوا کہ آنکھ کو اک بے کلی لگی
اک روشنی کو چین ملا جب حجاب میں

تم پوچھتے ہو داغ کی تفصیل لو سنو
سایا مرے وجود کا تھا ماہ تاب میں

دل مر مٹا یہ ذہن لٹا سانحہ ہوا
اک قطرہ خوں بہا نہیں اس انقلاب میں

ہم کس سے جاکے مانگے گے اس زیست کا حساب
جو زیست کٹ رہی ہے یہاں احتساب میں

گستاخ سخت طرزِ تکلم کے باوجود
رکھیں گے ہم تمہاری تمنا جواب میں


گستاخ بخاری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم