loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 17:55

جدا تھی بام سے دیوار در اکیلا تھا

جدا تھی بام سے دیوار در اکیلا تھا
مکیں تھے خود میں مگن اور گھر اکیلا تھا

تھی آرزو کہ رہوں جبر سے محاذ آرا
میں ڈر گیا کہ یہ لمبا سفر اکیلا تھا

نگاہ غیر جسے معتبر بہت ٹھہری
اسے میں کیسے دکھاتا نگر اکیلا تھا

کہاں تلک میں شجاعت کی داد دیتا یہاں
کہ اس کی ساری سپہ میں ادھر اکیلا تھا

بہت مزے میں رہے سرنگوں خجل پودے
ہوائے تیز کی زد میں شجر اکیلا تھا

عبث شریک تھا بے وقت رزم میں شاہیںؔ
دیار غیر میں وہ بے خبر اکیلا تھا

جاوید شاہین

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم