جدائی کے الم سہنا، مجھے اچھا نہیں لگتا
کسی کو الوداع کہنا، مجھے اچھا نہیں لگتا
محبت کے مراحل ہوں یا میدانِ عداوت ہو
کبھی جذبات میں بہنا، مجھے اچھا نہیں لگتا
وہ اتنا خوبصورت ہے کہ اُس کے جسم پر سج کر
کوئی زیور، کوئی گہنا، مجھے اچھا نہیں لگتا
سنو منظور ہیں اب تو مجھے نا حق سزائیں بھی
سدا ملزم بنے رہنا، مجھے اچھا نہیں لگتا
رفاقت کے معانی جس نے سمجھائے مجھے برسوں
اب اُس کو بے وفا کہنا، مجھے اچھا نہیں لگتا
مرا تو سلسلہ ہے خرقہ پوشوں کے قبیلے سے
مجھے مت خلعتیں پہنا، مجھے اچھا نہیں لگتا
کناروں کی الگ ہی بات ہوتی ہے نعیم اپنی
جزیروں پر سدا رہنا، مجھے اچھا نہیں لگتا
محمد نعیم جاوید نعیم