loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 13:54

جنوں کی دل لگی کو اپنی صورت چھوڑ آیا ہوں

جنوں کی دل لگی کو اپنی صورت چھوڑ آیا ہوں
میں دل کے آئنہ خانے میں وحشت چھوڑ آیا ہوں

گرا ہوں عرش سے میں فرش کی گہرائیاں لے کر
حقیقت جان لی ہے دستِ قدرت چھوڑ آیا ہوں

چراغِ منبر و محراب کو جلتا ہی رکھا ہے
میں نسلِ نو کی آئیندہ ضرورت چھوڑ آیا ہوں

محبت کے تقاضوں نے مجھے کھلنے سے روکا تھا
الم کی وادیوں میں ان کی طاقت چھوڑ آیا ہوں

اسے آزاد کرکے رکھ دیا سانسوں کے جھولے پر
خمارِ زندگانی با حفاظت چھوڑ آیا ہوں

بہت گستاخ نظروں کی نہیں تھی تاب ہستی میں
میں ٹوٹا جسم لے کر اس کی سنگت چھوڑ آیا ہوں

گستاخ بخاری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم