Jo Tri Mujh Pa Mehrbaani Hay
غزل
جو تری مجھ پہ مہربانی ھے
اس کی پوشیدہ اک کہانی ھے
مندمل ہوں تو زخم کیسے ہوں
ان پہ جو غم کی حکمرانی ھے
ھو گیا پاش پاش ٹکرا کے
تو نے پتھر سے کیسی ٹھانی ھے
خاک گلیوں کی اس سے ھے بہتر
ہائے یہ کیسی ہائے رانی ہے
رنج و غم کی جو آگ ہے دل میں
شعر کہہ کر وہی بڑھانی ہے
غم نکھر جاتے ھیں جو مل جائے
عشق تحفہ تو آسمانی ھے
دشت وحشت غموں سے ڈر کیسا
دوستی ان سے تو پرانی ھے
مجھ کو آسان مت سمجھ اتنا
سن کہانی میں اک کہانی ھے
بات میری میں ھے بہت دم خم
روبرو ان کے بے معانی ھے
آئینہ کہہ رہا ہے اے شاہیں
تجھ پہ یہ کس کی راجدھانی ہے
شاہین مغل
Shaheen Mughal