جوانی بام پر آئی غزل کہنے پڑی مجھ کو
تمہاری زلف لہرائی غزل کہنے پڑی مجھ کو
ادائے حسن کا عالم نگاہوں میں سمٹ آیا
تجلی اس نے دکھلائی غزل کہنی پری مجھ کو
جنونِ شوق میں دیکھا تھا میں نے بے نقابی میں
نگاہِ حسن شرمائی غزل کہنی پڑی مجھ کو
نظارہ پیش کرنے کو فلک پر اک ہلال آیا
کسی نے لی تھی انگڑائی غزل کہنی پڑی مجھ کو
وہی تھی روشنی دن کی وہی تھی رات کی رانی
کسی نے رات مہکائی غزل کہنی پڑی مجھ کو
ابھی تک رازِ غم محفوظ تھا دل میں مگر قیصر
نظر نے بات کھلوائی غزل کہنی پڑی مجھ کو
رانا خالد محمود قیصر