غزل
جیسے خوشیوں میں غم نہیں ہوتے
آگ پانی بہم نہیں ہوتے
مدتوں ہم قریب رہتے ہیں
فاصلے پھر بھی کم نہیں ہوتے
زندگی بھر کے ساتھ میں اکثر
ہم سفر ہم قدم نہیں ہوتے
سانحے دل پہ جو گزرتے ہیں
سب کے سب تو رقم نہیں ہوتے
پوجا ہوتی ہے زندگی بھر کی
چار دن کے صنم نہیں ہوتے
جو کبھی مجھ پہ دوستوں کے تھے
اب وہ لطف و کرم نہیں ہوتے
فرح اقبال