حالتِ کفر بھی ایمان میں رکھی ہوئی ہے
ایک صورت جو مرے دھیان میں رکھی ہوئی ہے
روزِ اوّل جو پڑھی تھی تری یادوں کی کتاب
میں نے بچپن سے وہ جز دان میں رکھی ہوئی ہے
مسکراتے ہوئے زخموں کی نمائش کرنا
یہ صفَت اُس نے بس انسان میں رکھی ہوئی ہے
ایک پتھر سا مری روح پہ رکھا ہوا ہے
اک خلش ہے کہ مری جان میں رکھی ہوئی ہے
اس کی نسبت کے سزا وار نہیں ہم لیکن
ہم نے خالدؔ یہ کسی مان میں رکھی ہوئی ہے
خالد شریف