حدِ فاصل میں رہا کرتے ہیں
جب ترےدل میں رہا کرتے ہیں
ہم کواس شہرمیں لگتاہےکہ ہم
شہرِ قاتل میں رہا کرتے ہیں
اشک آنکھوں میں چھپانے والے
کتنی مشکل میں رہا کرتے ہیں
آج بھی رنگِ محبت میرے
تیری محفل میں رہا کرتے ہیں
تجھ سے ملنے کی گھڑی آئےتو
وسوسے دل میں رہا کرتے ہیں
پانیوں میں بھی سفینے رہ کر
شورِ ساحل میں رہا کرتے ہیں
جتنے کاسے ہیں انا کے نزہت
دستِ سائل میں رہا کرتے ہیں
نزہت عباسی