غزل
حسنٍ آشفتہ پہ در بند نہیں کر سکتا
وحشتا عشق ھے گھر بند نہیں کر سکتا
فکر سیماب ھے سر بند نہیں کر سکتا
خود کو میں خود میں نظر بند نہیں کر سکتا
ثمر و دانہ شجر بند نہیں کر سکتا
پنچھیوں کے تو میں پر بند نہیں کر سکتا
خوف و طوفان و خطر بند نہیں کر سکتا
کسی پنجرے میں تو نر بند نہیں کر سکتا
اپنے ہونے کی خبر بند نہیں کر سکتا
دشمنا میں ترا ڈر بند نہیں کر سکتا
زاہد حسین جوہری