غزل
حسیں زندگی کا مزہ لیجیے
دعا دیجئے اور دعا لیجیے
فقط داغِ چہرہ نہ دیکھیں مرا
کبھی اپنے ہاتھ آئینہ لیجیے
گزارے کی صورت نہ آئے نظر
تو چپکے سے دامن چھڑا لیجیے
سب احسان اپنے گنا بھی چکے
جناب اپنا اب راستہ لیجیے
وفادار تھی میں وفا دار ہُوں
جو دل چاہے تو آزما لیجیے
یہ دنیا سمجھ میں نہ آئ اگر
الگ اپنی دنیا بنا لیجیے
زمانے کی رفتار ہے تیز تر
قدم اپ بھی کچھ بڑھا لیجیے
گرانے سے کچھ فائدہ بھی نہیں
ان اشکوں کو اپنے چھپا لیجیے
برا وقت خوشیوں پہ آئے اگر
تو پھر زیر لب مسکرا لیجیے
اکیلے سفر طے نہ ہو پائے گا
کسی کو تو اپنا بنا لیجیے
ہمارے سوا اب یہاں کون ہے
مناسب ہے پردا ہٹا لیجیے
اگر تین دن سے زیادہ ہوۓ
تو روٹھے ہووں کو منا لیجیے
ہمارا شمار اب نہیں ہے ہمیں
گھٹا لیجئے یا بڑھا لیجیے
بہت معتبر ہوں میں نصرت مجھے
ہر اک قصئہ غم سنا لیجیے
نصرت عتیق گورکھپوری