loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:56

حقیقت میں وہی اک شخص ہے دنیا میں فرزانہ

غزل

حقیقت میں وہی اک شخص ہے دنیا میں فرزانہ
جسے تم آئے دن کہتے ہو یہ ہے کوئی دیوانہ

بھرم قائم ہے تیرے نام سے دونوں کا دنیا میں
حقیقت میں ترا مسکن نہ کعبہ ہے نہ بت خانہ

دل شیدا کی فطرت کو کوئی سمجھے تو کیا سمجھے
یہ فرزانے کا فرزانہ یہ دیوانے کا دیوانہ

محبت نے لگا دی آگ دونوں کو برابر کی
ادھر تو شمع جلتی ہے ادھر جلتا ہے پروانہ

نہ پوچھو ہم سے اندازہ یہ ہے توہین پینے کی
ہمارے میکدے میں کوئی شیشہ ہے نہ پیمانہ

رضا کاران الفت موت سے خائف نہیں ہوتے
ہمیشہ آگ ہی سے کھیلتا رہتا ہے پروانہ

مذمت مے کی کرنے آئے ہو میخانے میں واعظ
ذرا سوچو تو یہ بھی کام ہے کوئی شریفانہ

تمنا حور و غلماں کی مبارک ہو تجھے واعظ
ہمیں تو یہ بتا جنت میں ہوگا کوئی مے خانہ

پرائی آگ میں جلنا بہت دشوار ہے ساحرؔ
یہ کام انساں کو لازم تھا مگر کرتا ہے پروانہ

ساحر سییالکوٹی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم