loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 07:12

حیرت ہے کہ جو ظلم سے تقدیر بنائیں

حیرت ہے کہ جو ظلم سے تقدیر بنائیں
کچھ لوگ انہیں صاحب توقیر بنائیں

اک خواب میں رکھیں کوئی گزرا ہوا لمحہ
اک خواب سے آئندہ کی تعبیر بنائیں

پتھر پہ کریں نقش ترے ہجر کا قصہ
پانی پہ ترے وصل کی تصویر بنائیں

شاید کسی زندان سے نکلے نہیں اب تک
یہ لوگ جو کاغذ پہ بھی زنجیر بنائیں

اک بار اگر باب سخن ہم پہ بھی کھل جائے
اس شخص کو بھی معتقد میرؔ بنائیں

قمر رضا شہزاد

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم