خالی سینے کی کھنک سے تو نہیں مل سکتی
چیخ کی رمز چہک سے تو نہیں مل سکتی
سرخروئی کو تو درکار ہے کامل کالک
یہ فقط دن کی دمک سے تو نہیں مل سکتی
زندگی ! دھول میں گم ٹیڑھی مسافت کی مثال
شہر کی پختہ سڑک سے تو نہیں مل سکتی
زہر کو زخم کی تکلیف کا اندازہ ہے
ایسی تاثیر نمک سے تو نہیں مل سکتی
تو بھلے اپنےدھوئیں کو بھی کسی رنگ میں ڈھال
تیری ترتیب دھنک سے تو نہیں مل سکتی
باغبانی کو ضروری ہے لہو کا گریہ
خواب خوشبو کسی شک سے تو نہیں مل سکتی
ہم پرندوں کو ہواؤں کی تسلی ارشاد
صرف پنجرے کی جھلک سے تو نہیں مل سکتی
ارشاد نیازی