خاموشی کی قرأت کر نے والے لوگ
اَ بوُّ جی اور سارے مر نے والے لو گ
روشنیوں کے دھبے، ان کے بیچ خلا
اور خلاؤں سے ہم ڈرنے والے لوگ
مٹی کے کُوزے اور اُن میں سانس کی لو
رب رکھے یہ برتن بھر نے والے لوگ
میرے چاروں جانب اُونچی اُونچی گھاس
میرے چاروں جانب چرنے والے لوگ
آخر جسم بھی دیواروں کو سونپ گئے
دروازوں میں آنکھیں دھرنے والے لوگ
دانیال طریر