غزل
خواب جنت کے ہیں بے محل دوستو
کچھ بھی ہوتا نہیں بے عمل دوستو
میرا دعویٰ نہیں بے عمل دوستو
دیکھنا یاد آؤں گا کل دوستو
ہم مزاج غزل سے ہیں خوب آشنا
ہم سے قائم ہے حسن غزل دوستو
رنج کے بعد راحت بھی ہے لازمی
آج گزرا تو آئے گی کل دوستو
لاکھ چاہو مگر مسئلہ زیست کا
بے عمل ہو سکے گا نہ حل دوستو
آج دھومیں مچا لیں سر میکدہ
کون جانے کہاں ہوں گے کل دوستو
اپنے اپنے تخیل کی پرواز ہے
اپنا اپنا ہے رنگ غزل دوستو
کیا کہے حال دل عاصیؔ خستہ جاں
چین دل کو نہیں ایک پل دوستو
پنڈت ودیا رتن عاصی