loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 13:54

خوابوں سا کوئی خواب بنانے میں لگی ہوں

خوابوں سا کوئی خواب بنانے میں لگی ہوں
اک دشت میں ہوں پیاس بجھانے میں لگی ہوں

بتلاؤ کوئی اسم مجھے رد بلا کا
میں آخری کردار نبھانے میں لگی ہوں

وہ صحن میں افلاک لیے کب سے کھڑا ہے
میں چھت پہ ہوں بادل کو اڑانے میں لگی ہوں

اک عمر ہوئی پیڑ پہ دو نام لکھے تھے
اک عمر سے وہ نام مٹانے میں لگی ہوں

رکنے نہ کبھی پائے سفر روشنیوں کا
دریا میں چراغوں کو بہانے میں لگی ہوں

جس وقت سے آنے کا سنا ہے ترا گھر میں
چیزوں کو میں رکھنے میں اٹھانے میں لگی ہوں

جلتا بھی ہے بجھتا بھی ہے اڑتا بھی ہے جگنو
سورج کو یہ احساس دلانے میں لگی ہوں

بجھنے کو ہے اب خالی دیا عمر رواں کا
میں ہوں کہ ہواؤں کو منانے میں لگی ہوں

ڈاکٹر شاہدہ دلاور شاہ

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم