loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 13:59

خیال اس کا کہاں سے کہاں نہیں جاتا

خیال اس کا کہاں سے کہاں نہیں جاتا
وہاں بھی جائے کہ جس جا گماں نہیں جاتا

بس اپنے باغ میں محو خرام رہتا ہے
کہ خود سے دور وہ سرو رواں نہیں جاتا

حجاب اس کے مرے بیچ اگر نہیں کوئی
تو کیوں یہ فاصلۂ درمیاں نہیں جاتا

کوئی ٹھہرتا نہیں یوں تو وقت کے آگے
مگر وہ زخم کہ جس کا نشاں نہیں جاتا

نہ جانے اس کی زباں میں ہے کیا اثر فرخؔ
کہ اس سے ہو کے کوئی بدگماں نہیں جاتا

فرخ جعفری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم