دامنِ ظرف کو چھوڑا نہیں جاتا ہم سے
دل کسی کا بھی دکھایا نہیں جاتا ہم سے
برہمی میں بھی سدا رکھتے ہیں لہجے کو سجل
اونچی آواز سے بولا نہیں جاتا ہم سے
ایسے رہتے ہیں کہ جیسے یہاں رہتے ہی نہیں
گھر ہمارا ہے جتایا نہیں جاتا ہم سے
سب کے زخموں کے مداوے کے لیے کوشاں ہیں
ہم بھی زخمی ہیں بتایا نہیں جاتا ہم سے
سلمان صدیقی