loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

07/08/2025 18:51

دربدر لوگ ہیں جو یار کے ٹھکرائے ہوئے ہیں

دربدر لوگ ہیں جو یار کے ٹھکرائے ہوئے ہیں
غور سے دیکھو انھیں پیار کے ٹھکرائے ہوئے ہیں

آج خود اپنی عدالت میں کھڑے ہیں خاموش
صاف ظاہر ہے کہ کردار کے ٹھکرائے ہوئے ہیں

حلقہ ءجنگ میں لڑتے تو کہاں تک لڑتے
یہ تو وہ لوگ ہیں تلوار کے ٹھکرائے ہوئے ہیں

ان کے لہجوں سے کہاں فرق پڑے گا کوئی
یہ تو دربار کے بازار کے ٹھکرائے ہوئے ہیں

سچ جو پوچھو تو محبت کے خدو خال میں لوگ
ایسا لگتا دل بیمار کے ٹھکرائے ہوئے ہیں

یہ مکیں اپنی زمیں اپنے گھروں میں رہتے
ہائے یہ تو درودیوار کے ٹھکرائے ہوئے ہیں

دامنِ عشق نہ خالی کبھی ہوتا اپنا
ہم تری پاؤں کی جھنکار کے ٹھکرائے ہوئے ہیں

جن کو ادراک نہیں اپنی قدوقامت کا
وہ رضا قیمت دستار کے ٹھکرائے ہوئے ہیں

حسن رضا

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم