درد کے سب کام راضی بہ رضا ہو جائیں گے
کیا کرو گے تم اگر ہم بھی خفا ہو جائیں گے
بے رخی سے ہم تری بے آسرا ہو جائیں گے
تیری نظروں میں سما کر کیا سے کیا ہو جائیں گے
ہم تو بزمِ ناز میں انجام سے تھے بے خبر
کیا خبر تھی آپ اتنے بے وفا ہو جائیں گے
کیا تمہاری اک نظر کو بے نیازی چاہئے
یہ دھڑکتے قلب سارے بے صدا ہو جائیں گے
جس گھڑی انساں کا انساں آسرا ہو جائے گا
اے خدا تو ہی بتا ہم کیا سے کیا ہو جائیں گے
یاد رکھ قیصر کہ احکامِ الہی چھوڑ کر
کام دنیا کے بہ اندازِ سزا ہو جائیں گے
رانا خالد محمود قیصر