Dil Jalayee Gi Khoon Rulayee Gi
غزل
دل جلائے گی خوں رلائے گی
شاعری تو بھی کیا ستائے گی
اس نے تصویر کھینچ لی میری
اب وہ دیوار سے لگائے گی
بعد مرنے کے دیکھنا دنیا
میری غزلوں کو گنگنائے گی
لوٹ آؤں گا اپنے محور میں
جب مجھے اپنی یاد آئے گی
راستہ دے گا دشت دریا کو
آبلہ پائی رنگ لائے گی
کیا خبر تھی کے ایک خوش فہمی
انگلیوں پر مجھے نچائے گی
پڑھ کے پھونکے گی سورہِ یوسف
زندگی جب اسے ستائے گی
بد دعا میں نے بھی اسے دے دی
اب وہ خود سے نظر چرائے گی
زندگی نام کی سہیلی ہی
ایک دن موت سے ملائے گی
کیا خبر تھی کے ایک موجِ نسیم
یوں تماشا مرا بنائے گی
نسیم شیخ
Naseem Shaikh