loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 13:42

دل سے ٹپکا ہی نہیں آنکھ میں ٹھہرا ہی نہیں

Dil Say Tapka hi nahi Aankh main Tehra hi nahi

غزل

دل سے ٹپکا ہی نہیں آنکھ میں ٹھہرا ہی نہیں
کیسا آنسو تھا تیری یاد کا ٹپکا ہی نہیں

قیس تو بھی تو نہیں میں بھی نہیں ہوں لیلیٰ
وادیِ عشق میں آتے ہوئے سوچا ہی نہیں

کم نگاہی تھی یا پھر اس کا تغافل جس نے
اس طرح دیکھا مجھے جیسے کہ دیکھا ہی نہیں

قربتیں وقت کی دہلیز پہ دم دیتی رہیں
ابرِ احساس گرجتا رہا برسا ہی نہیں

اس جگہ میرا جنوں پہنچا جہاں پر سچ ہے
آج تک کوئی بھی انساں کبھی پہنچا ہی نہیں


میری بیٹی میں دھڑکتا ہے مری روح کا دل
ماسوا اس کے کبھی میں نے تو سوچا ہی نہیں

اس لیے ہوگی تنہا سرِ دنیا فہمی
اس نے بس پیار کیا پیار کو پرکھا ہی نہیں

فریدہ عالم فہمی

Fareeda Aalam Fehmi

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم