Dil Main Tum Ho Khyal main tum ho
غزل
دل میں تم ہو خیال میں تم ہو
سانس کو سر میں تال میں تم ہو
سوچ کے دائروں میں ہو سمٹے
میرے ماضی میں حال میں تم ہو
مجھ کو آتی ہے بو ہتھیلی سے
کیا لکیروں کے جال میں تم ہو
جو خدا کے حضور رکھے ہیں
میرے ہر اک سوال میں تم ہو
ہائے کیسے کہوں میں یہ ان سے
میرے دل کے ملال میں تم ہو
دن کے مہکے اجالے میں دیکھوں
شب کے روشن ہلال میں تم ہو
اس لیے ہجر اچھا لگتا ہے
ہجر کے اس جمال میں تم ہو
شاز کیسے کہوں میں اب ان سے
خود پرستی کے جال میں تم ہو
شاز ملک
Shaaz Malik