غزل
دل نے جب بھی ترا خیال کیا
خود کو آئینۂ جمال کیا
دل کی دھڑکن میں بس گیا ایسے
سانس لینا مرا محال کیا
میں نے سچ بولنے کی جرأت کی
سچ سنا آپ نے کمال کیا
تیری یادیں مری محافظ ہیں
تیری یادوں کو میں نے ڈھال کیا
تیری چاہت کے لمحے لمحے کو
دل نے مانند ماہ و سال کیا
وقت نے کب اسے رکھا زندہ
کام جس نے جو بے مآل کیا
تیری قربت میں بیتے لمحوں نے
مجھ کو بھی صاحب جمال کیا
آئنے نے ترا قصیدہ کہا
آئنہ جب کبھی مثال کیا
ایک ہی تھا جواب حسن کے پاس
حسن سے جس نے بھی سوال کیا
زندگی کا ہے سانحہ رومیؔ
دل کی تنہائی نے نڈھال کیا
رومانہ رومی