loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 21:47

دوزخ بھی کیا گمان ہے جنت بھی ہے فریب

دوزخ بھی کیا گمان ہے جنت بھی ہے فریب

ان وسوسوں میں میری عبادت بھی ہے فریب

۔

دریا و دشت اور سمندر بھی ہیں سراب

دن کا اجالا رات کی ظلمت بھی ہے فریب

۔

تیرا ہر اک خیال بھی اک خوشنما گمان

دنیا ہی کیا خود اپنی حقیقت بھی ہے فریب

۔

پرچھائیں کے سوا تو نہیں ہیں ہم اور کچھ

یہ رنگ و نور اور یہ نکہت بھی ہے فریب

۔

روز ازل کا لمحۂ موجود بھی ہے عکس

یعنی گزرتے وقت کی ساعت بھی ہے فریب

۔

وہم و گماں کے سائے ہیں سورج بھی چاند بھی

اندھی ہے سوچ اور بصارت بھی ہے فریب

۔

ہے یہ نگار خانہ جو خواب و خیال سا

اس آئینے میں میری یہ صورت بھی ہے فریب

۔

عارفؔ حسین دھوکا سہی اپنی زندگی

اس زندگی کے بعد کی حالت بھی ہے فریب

عارف شفیق

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم