دوسروں پر کیا کھلوں خود سے بھی پوشیدہ ہوں میں
قیمتی پتھر ہوں لیکن ناتراشیدہ ہوں میں
میں خود اپنا سائباں ہوں یہ مجھے معلوم ہے
اور یہ بھی جانتی ہوں میں کہ بوسیدہ ہوں میں
میرے اندر ہی بسی ہے میری ساری کائنات
اس بدن میں قید ہوں لیکن جہاندیدہ ہوں میں
لوگ مجھ کو جانتے ہیں سیدھی سادی دوستو
یہ مگر میں جانتی ہوں کتنی پیچیدہ ہوں میں
عین ممکن ہے کہ رفعت ہو نہ کچھ بھی منکشف
لیکن اپنی جستجو میں کتنی سنجیدہ ہوں میں
رفعت وحید