loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 17:00

دیکھا نہیں کبھی بھی زعم انا۔کی جانب

دیکھا نہیں کبھی بھی زعم انا۔کی جانب
رکھتا ھوں میں نگاھیں باب فنا کی جانب

ھوتا ھے شور برپا کیوں دل کی دھڑکنوں میں
بڑھتے ھیں ھاتھ جب بھی بند قبا کی جانب

آتی ھے یاد ھم کو سرخی شفق کی جاناں
اٹھتی ھیں جب نگاھیں دست حنا کی جانب

حسرت سے دیکھتے تھے ان کی طرف ملائک
جبریل جب چلے تھے غار حرا کی جانب
قدموں میں اس کے لرزش آنکھیں بھی اس کی نم تھیں
میری دعا چلی جب دست عطا کی جانب

دل پر بھی بوجھ ھے اور زاد سفر نہیں کچھ
کیسے پلٹ کے جاوءں اپنے خدا کی جانب

پہلے تو ان سے اپنے گھر میں تو روشنی کر
لے کر چراغ مت جا پاگل ھوا کی جانب

اپنے لہو سے ھم نے روشن جسے کیا تھا
تکتے رھے اندھیرے اس کی ضیاء کی جانب

اس کے کرم پہ مجھ کو کامل یقیں ھے فیاض
خوش خوش میں جا رھا ھوں روز جزا کی جانب

فیاض علی فیاض

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم