دیکھوں تو شہر بھر ہی تماشا دکھائی دے
چیخوں تو پیڑ پات بھی بہرا دکھائی دے
ہر شخص اپنے آپ کو کرتا رھے تلاش
ہر شخص اپنے اپ میں چھپتا دکھائی دے
میں ہی نہیں ہوں اپنی تباہی کی داستاں
وہ بھی اب اپنے آپ سے لڑتا دکھائی دے
کرتا رہا تلاش جو ماں اپنی عمر بھر
مجھ کو ہر اک سڑک پر وہ بچہ دکھائی دے
جھوٹا نہیں ہوں میں بھی محبت کے باب میں
اور وہ بھی اپنے حال میں سچا دکھائی دے
جیسے کسی جزیرے پہ تنہا ہو آدمی
ہر شخص یوں خموش سا کھویا دکھائی دے
تاجدار عادل