loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 23:52

راز ابل پڑے آخر آسماں کے سینوں سے

غزل

راز ابل پڑے آخر آسماں کے سینوں سے
ربط اس زمیں کو ہے اور بھی زمینوں سے

کون سا جہاں ہے یہ کیسے لوگ ہیں اس میں
اٹھتا ہے دھواں ہر دم دل کے آبگینوں سے

ہر بشر ہے فریادی ہر طرف اندھیرا ہے
مہر و مہ نہیں نکلے شہر میں مہینوں سے

اک طرف زبانوں پر دوستی کے نعرے ہیں
اک طرف ٹپکتا ہے خون آستینوں سے

مفلسوں کی بستی میں وسعتیں ہیں دنیا کی
آپ اتر کے دیکھیں تو اپنی شہ نشینوں سے

نا خدا کی ہمت کا امتحان لیتی ہے
ورنہ کد نہیں کچھ بھی موج کی سفینوں سے

تجربوں کی دنیا میں اہل علم و حکمت کو
رفعتیں ملیں فرحتؔ فکر و فن کے زینوں سے

فرحت قادری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم