loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 14:22

راہبر ایسا ہو جو خود بھی ہو منزل آشنا

راہبر ایسا ہو جو خود بھی ہو منزل آشنا
جس طرح لہریں ہوا کرتی ہیں ساحل آشنا

چاند کی ہے چاندنی تاروں کی جھلمل آشنا
نغمگی پھولوں کی آوازِ عنادل آشنا

دل تلاشے ہے کہ مل جائے کوئی دل آشنا
چلمنیں ہوں ساری واقف اورمحمل آشنا

کل تلک تو لوگ ہم سے تھے گریزاں اسقدر
آج ایسا کیا کہ ہے محفل کی محفل آشنا

کیوں ڈراتے ہو کہ ہے تاریکی، صحرا اور سفر
ہم کہ ہیں مشکل پسند ہم سے ہے مشکل آشنا

میں تو اسکی آنکھ میں رہتا تھا پتلی کی طرح
کس طرح اس راز سے تھا میرا قاتل آشنا

وہ بظاہر دور ہو، واقف ہو میرے حال سے
اس طرح کا تو کوئی مل جائے اے دل آشنا

پھر اسی کے ہاتھ سے شاید لگا نشتر مجھے
ہاتھ کی جنبش سے سمجھا قلب بسمل آشنا

موسموں کی سختیاں ہم پر گراں ہوتی نہیں
ہم مسافر لوگ ہیں ہم سے ہے یہ گل آشنا

اہل دانش کچھ کہیں ہم تو الجھ کر رہ گئے
عقل محو فکر فردا دل بہ مایل آشنا

ہے یہی اک آرزو بس رہگذار زیست میں
آشنا ایسا ملے جو ہو مسائل آشنا

واہ وا شعروں پہ خاور کیا سند سمجھے ہو تم
تم کوئی قابل نہیں ہو اور نہ قابل آشنا

ندیم خاور

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم