رفاقت کو نہ اشکوں سے بھریں ہم
چلو تجدیدِ الفت پھر کریں ہم
یہ من کرتا ہے کہ تنہائیوں میں
تمہیں کو یاد بس کرتے رہیں ہم
کئی دن سے یہی من کررہا ہے
کہ کچھ کارے جہاں بھی نہ کریں ہم
ہمارے سامنے بیٹھے رہو تم
تمہارے سامنے بیٹھے رہیں ہم
کہاں اب اتنی آزادی لبوں کو
جو اپنے دل پہ گزرے وہ کہیں ہم
مناتا ہے وہ اس میٹھی ادا سے
کہ جی کرتا ہے بس روٹھے رہیں ہم
ملے ہم کو خبر آنے کی تیرے
خوشی سے گائیں ناچیں اور سجیں ہم
خدارا پھر سے لوٹا وہ فضائیں
بخیرو عافیت رہتے رہیں ہم
قمر یہ دل نہیں قابو میں میرے
تم ہی بتلاؤ اس کا کیا کریں ہم
قمرسُرور