Rah e Hayaat ko aasaaN bana sako to chaloo
غزل
رہ حیات کو آساں بنا سکو تو چلو
ہمارا ساتھ اگر تم نبھا سکو تو چلو
نگاہ ناز کا جادو جگا سکو تو چلو
قدم قدم پہ نئے گل کھلا سکو تو چلو
رہ وفا میں غموں کے بہت اندھیرے ہیں
ہر ایک حال میں تم مسکرا سکو تو چلو
مرے خیال کی دنیا ہے مجھ پہ چھائی ہوئی
مرے خیال کی دنیا پہ چھا سکو تو چلو
بڑے خلوص سے چہرے فریب دیتے ہیں
نگاہ بن کے دلوں میں سما سکو تو چلو
سجا کے رات کے ماتھے پہ چاند کا جھومر
مجھے اندھیرے میں رستہ دکھا سکو تو چلو
نئی ہے راہ تو قیصرؔ نئی نگاہ بھی ہو
نئی حیات کے نغمے سنا سکو تو چلو
قیصر صدیقی
Qaiser Siddiqui