غزل
رہا شامل جو میرے رتجگوں میں کون تھا وہ
جو تھا تسکین جاں تنہائیوں میں کون تھا وہ
مری آواز جیسی اور بھی آواز تھی اک
یقیناً تھا کوئی تو پربتوں میں کون تھا وہ
جو میرے ساتھ پہنچا منزلوں تک کون ہے یہ
جسے میں چھوڑ آیا راستوں میں کون تھا وہ
بہت ملتا تھا مجھ سے وار کرنے کا طریقہ
جو اک مجھ سا تھا میرے دشمنوں میں کون تھا وہ
وہ تیرا غم تھا میرا عکس تھا یا واہمہ تھا
جو میرے روبرو تھا آئنوں میں کون تھا وہ
کٹے سر کو ہتھیلی پر سجائے گھومتا تھا
مری بستی کی خوابیدہ شبوں میں کون تھا وہ
شفیق سلیمی