24/02/2025 08:57

زمیں سے تا بہ فلک ہے کہ لامکاں تک ہے

زمیں سے تا بہ فلک ہے کہ لامکاں تک ہے
غم حیات ترا سلسلہ کہاں تک ہے

فسانہ میرے جنوں کاوہاں وہاں تک ہے
تمھارا نقش کف پاء جہاں جہاں تک ہے

نفس کے تار جو ٹوٹیں تو ختم ہو شاید
وہ فاصلہ کہ قفس سے جو آشیاں تک ہے

نہ ہوگا اور کوئی سوز عشق کا طالب
یہ سلسلہ تو فقط مجھ سے ناتواں تک ہے

بتا سکیں گے یہ دیوانے ہوش میں آکر
رسائی فہم و خرد کی کہاں کہاں تک ہے

وہ شخص اپنے مقدر پہ کیوں نہ ہو نازاں
رسائی جسکی بھی خاور اس آستاں تک ہے

ندیم خاور

مزید شاعری