loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 19:56

زندگی خواب بھی ہے فتنۂ بیدار بھی ہے

غزل

زندگی خواب بھی ہے فتنۂ بیدار بھی ہے
نغمہۂ امن بھی ہے نعرۂ پیکار بھی ہے

شوق نظارہ بھی ہے جلوہ گہہ یار بھی ہے
دیکھنا ہے کہ ہمیں جرأت دیدار بھی ہے

کون ہے جس کو نہیں دعوائے عرفان خودی
اس حقیقت سے مگر کوئی خبردار بھی ہے

انقلابات کا کیا غم کہ انہی کے دم سے
رونق بزم بھی ہے گرمئ بازار بھی ہے

کچھ تو خود حسن کو ہے جلوہ نمائی سے گریز
اور کچھ مصلحت طالب دیدار بھی ہے

گرمئ عشق میں دونوں ہیں برابر کے شریک
شمع کے سوز میں پروانے کا کردار بھی ہے

اپنے ماحول کی ناقدریٔ پیہم کا شکار
آج کا فن ہی نہیں آج کا فن کار بھی ہے

زندگی عشرت پیہم ہی نہیں ہے جوہرؔ
زندگی جہد مسلسل کی طلب گار بھی ہے

چندر پرکاش جوہر بجنوری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم