loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 14:51

زندگی خون کی ریلی سے بہت ملتی ہے

Zindagi Khoon ki reeli say boht Miti Hay

غزل

زندگی خون کی ریلی سے بہت ملتی ہے
درحقیقت یہ پہیلی سے بہت ملتی ہے

تیرے آنے کی خبر کیسے چھپاؤں میں بھلا
تیری خوشبو بھی چنبیلی سے بہت ملتی ہے

اس اداسی نے یہاں شعر ہی کہنے ہیں فقط
یہ اداسی جو سہیلی سے بہت ملتی ہے

ریت اڑتی ہے مرے دل کے سیاہ خانے میں
یہ طبیعت بھی حویلی سے بہت ملتی ہے

زندگی ایسی پہیلی ہے سلجھتی ہی نہیں
اور یہ میری ہتھیلی سے بہت ملتی ہے

زہرا بتول زہرا

Zehra Batool Zehra

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم