Zinda Pathar Ban Bethay Hain
غزل
زندہ پتھربن بیٹھے ہیں
کام تو اب مردے کرتے ہیں
خون غریبوں کا ہوتا ہے
کہنے کو پانی پیتے ہیں
نفرت جھوٹا منتر بھی ہے
چاہت کے سب گر سچے ہیں
کھیل کھیل میں دکھ دے جانا
وحشی لوگوں کے بیٹے ہیں
میٹھے بول میں زہر بھرا ہے
کڑوے بول محبت کے ہیں
آنے جانے والے سب ہی
عشق سرائے میں ٹھرے ہیں
وقت ہی سارب جاگ رہا ہے
چاند ستارے سب سوتے ہیں
رشید سارب
Rasheed Sarib