loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 22:23

سب پگھل جائے تماشہ وہ ادھر کب ہوگا

غزل

سب پگھل جائے تماشہ وہ ادھر کب ہوگا
موم کے شہر سے سورج کا گزر کب ہوگا

خواب کاغذ کے سفینے ہیں بچائیں کیسے
ختم اس آگ کے دریا کا سفر کب ہوگا

جس کا نقشہ ہے مرے ذہن میں اک مدت سے
گھر وہ تعمیر سے پہلے ہی کھنڈر کب ہوگا

میرے کھوئے ہوئے محور پہ جو پہنچائے مجھے
اب لہو میں مرے پیدا وہ بھنور کب ہوگا

سبز رکھا ہے جسے میں نے لہو دے کے قمرؔ
مہرباں دھوپ میں آخر وہ شجر کب ہوگا

قمر اقبال

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم