سب چھوڑ چھاڑ کر مَیں بہت پُرسکون ہوں
دامن کو جھاڑ کر مَیں بہت پُرسکون ہوں
پہنچائی ہے کسی نے غلط یہ خبر تجھےتجھ سے
بگاڑ کر مَیں بہت پُرسکون ہوں
اپنی انا بھی مجھ سے نہ برداشت ہو سکی
خود کو لتاڑ کر مَیں بہت پُرسکون ہوں
اک واہمہ تھا میرا , مقابل نہ تھا کوئی
جس کو پچھاڑ کر مَیں بہت پُر سکون ہوں
شامل تھا جس میں میری کئی خامیوں کا ذکر
اُس خط کو پھاڑ کر مَیں بہت پُرسکون ہوں
نفرت کے جتنے مجھ میں شجر تھے لگے ہوئے
سب کو اُکھاڑ کر مَیں بہت پُرسکون ہوں
عادِل کسی پہ رعب جمانے کے واسطے
یونہی چنگھاڑ کر مَیں بہت پُرسکون ہوں
عادلِ یزدانی چنیوٹ