غزل
سزا ملی ہے تری مختصر رفاقت کی
تمام عمر ترے ہجر کی حفاظت کی
اتارنے بھی نہ دی شہر کے مکینوں نے
تری گلی سے لپٹ کر تھکن مسافت کی
تمام عمر جسے میری چپ نے چاہا تھا
وہ مجھ سے پوچھ رہا تھا کبھی محبت کی
یہی بہت ہے کہ تلوار سے نہیں مارا
مرے قبیلے نے مجھ پر بڑی عنایت کی
میں تیرے عشق میں صحرا نوردی کیا کرتا
ابھی تو پاؤں میں زنجیر تھی ضرورت کی
نصیر بلوچ