loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 22:16

سمندر الٹا سیدھا بولتا ہے

غزل

سمندر الٹا سیدھا بولتا ہے
سلیقے سے تو پیاسا بولتا ہے

یہاں تو اس کا پیسہ بولتا ہے
وہاں دیکھیں گے وہ کیا بولتا ہے

نگاہیں کرتی رہ جاتی ہیں ہجے
وہ جب چہرے سے املا بولتا ہے

میں چپ رہتا ہوں اتنا بول کر بھی
وہ چپ رہ کر بھی کتنا بولتا ہے

تمھارے ساتھ اڑانیں بولتی ہیں
ہمارے ساتھ پنجرہ بولتا ہے

یہ محفل ختم ہو جائے تو دیکھوں
بنا مائک کے وہ کیا بولتا ہے

کسی کے لب نہیں ہیں اس کے جیسے
وہ ہر محفل میں تنہا بولتا ہے

مری حد ادب تائید تک ہے
خدا جانے وہ کیا کیا بولتا ہے

فہمی بدایونی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم