غزل
سن مرے دل کی ذرا آواز دوست
اے مرے محسن مرے ہم راز دوست
دل میں ہے اک وحشت کرب و بلا
تو مرے سینے میں بجتا ساز دوست
جو تپش سورج کی سہہ سکتے نہیں
وہ کیا کرتے نہیں پرواز دوست
درد سہنے میں جنہیں لذت ملی
پا سکے وہ لوگ ہی اعجاز دوست
زندگی بھر جو نہ بھر پائے کبھی
بخش تو اس زخم کا اعزاز دوست
کیا خلوص آدمیت ہے یہی
زندگی کا ہے یہی انداز دوست
کیا بتائیں راز دل اب ہم تجھے
دل سے کب چھپتا ہے کوئی راز دوست
موت ہے وعدہ وفا کرنے کا نام
اک حیات نو کا ہے آغاز دوست
خواب ہے طارقؔ خیال زندگی
پیاس کا صحرا تری آواز دوست
اقبال طارق