loader image

MOJ E SUKHAN

سچائی

سچائی

آؤ بچو سامنے بیٹھو
قصہ ایک سناؤں تم کو

جنگل میں اک بھوک کا مارا
لکڑی لانے گیا بیچارہ

جنگل میں تھی ندی گہری
گر گئی بے چارے کی کلہاڑی

کیا کروں دل میں سوچ رہا تھا
اتنے میں اک آدمی آیا

کہنے لگا کیوں تم ہو فسردہ
کچھ تو بتاؤ کیا ہے صدمہ

بولا وہ میں کیا کہوں بھائی
میں نے کلہاڑی اپنی گنوائی

اس ندی ہی میں وہ پڑی ہے
حالت میری آہ بری ہے

ندی میں تب کود گیا وہ
کیسا بہادر انساں تھا وہ

مل گئی ندی میں وہ کلہاڑی
غوطہ مارا اور نکالی

دیکھا تو وہ سونے کی تھی
پوچھا کیا ہے یہی تمہاری

بولا یہ نہیں میری بھائی
ڈبکی اس نے اور لگائی

اب لوہے کی اس نے نکالی
پھر پوچھا کیا یہ ہے تمہاری

دیکھ کے یہ خوش ہو گیا اس کو
اور کہا ہاں یہی تھی دیکھو

لے کر خوش خوش گھر کو سدھارا
کتنا سچا تھا بیچارہ

دیکھ کے سونے کی وہ کلہاڑی
اس کی نیت ذرا نہ بدلی

جی میں اگر لالچ کچھ ہوتا
سونے کی ہرگز نہ وہ کھوتا

برا ہے لالچ سچ ہے اچھا
جوہرؔ کا بھی یہی ہے کہنا

بنے میاں جوہر

Facebook
Twitter
WhatsApp