loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:57

سیاق یاد تو ہیں دستِ کو زہ گر کے مجھے

غزل

سیاق یاد تو ہیں دستِ کو زہ گر کے مجھے
سباق یاد نہیں ہیں کسی ہنر کے مجھے

کرے گی گردِ سفر کیا تلاش کر کے مجھے
کہ ہمسفر بھی نہیں یاد اب سفر کے مجھے

غبارِ راہ کی صورت بکھر گیا میں اگر
کہاں سے لائے گی دنیا تلاش کر کے مجھے

نہ جانے کیوں میں انہیں کر گیا نظر انداز
نظر تو آئے تھے دھوکے مری نظر کے مجھے

ہر اک کو گھیر چکا ہے عذاب ِ تنہائ
بتا رہے ہین یہ رستے ہر اہک گھر کے مجھے

انہی کے عشق میں قصہّہ بنا ہوا ہوں میں
سنا رہے ہیں جو قصے ادھر ادھر کے مجھے

میں منتظر ہوں سنوں گا حدیثِ موسمِ گل
سنا سکو تو سناوُ ٹہر ٹہر کے مجھے

یہ داغ داغ اجالے یہ زخم زخم چراغ
یہی تو لائے ہیں مجھ تک تلاش کر کے مجھے

سنوار نا ہے مجھے ارد گرد کا ماحول
ابھی نہ دیکھ مرے چاند بن سنور کے مجھے

عباس حیدر زیدی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم