loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 03:32

صبح تک ہم رات کا زاد سفر ہو جائیں گے

صبح تک ہم رات کا زاد سفر ہو جائیں گے
تجھ سے ہم آغوش ہو کر منتشر ہو جائیں گے

دھوپ صحرا تن برہنہ خواہشیں یادوں کے کھیت
شام آتے ہی غبار رہ گزار ہو جائیں گے

دشت تنہائی میں جینے کا سلیقہ سیکھئے
یہ شکستہ بام و در بھی ہم سفر ہو جائیں گے

شورش دنیا کو آہستہ روی کا حکم ہو
نذر خیر و شر ترے شوریدہ سر ہو جائیں گے

فیہ جو ہیں دو چار شرفائے اودھ اختر شناس
کچھ دنوں میں یہ بھی اوراق دگر ہو جائیں 

فضیل جعفری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم