loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 06:40

ضرب تازہ کاری ہے حادثہ پرانا ہے

غزل

ضرب تازہ کاری ہے حادثہ پرانا ہے
سنگ نو کے نرغے میں پھر وہی دوانہ ہے

جب سے یہ گھٹا اس کے گیسوؤں کی چھائی ہے
بجلیوں کی یورش میں تب سے آشیانہ ہے

 انتشار قالب ہے زندگی کی آزادی
روح کے پرندوں کا جسم قید خانہ ہے

کھیل ہے گزر جانا درمیان ہستی سے
اک طرف محبت ہے اک طرف زمانہ ہے

نفس کے دریچے سے دل کی دھڑکنیں گزریں
آتی جاتی سانسوں کا رقص تازیانہ ہے

دل کی بے قراری کا اضطراب کیا لکھوں
کارساز الفت کا شوق تاجرانہ ہے

آدمی کے رشتے بھی کتنے ٹوٹے پھوٹے ہیں
زندگی کی قدروں کا روپ ہی یگانہ ہے

کیا سحرؔ زمانے کا انحطاط تہذیبی
ارتقائے ہستی کا قیمتی خزانہ ہے

بدیع الزماں سحر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم