loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:22

ظلم تو یہ ہے کہ شاکی مرے کردار کا ہے

Zulm To Yeh Hay ka Shaaki mry Kirdaar ka Hay

ظہور نظر

ظلم تو یہ ہے کہ شاکی مرے کردار کا ہے
یہ گھنا شہر کہ جنگل در و دیوار کا ہے

رنگ پھر آج دگر برگ دل زار کا ہے
شائبہ مجھ کو ہوا پر تری رفتار کا ہے

اس پہ تہمت نہ دھرے میرے جنوں کی کوئی
مجھ پہ تو سایہ مرے اپنے ہی اسرار کا ہے

صرف یہ کہنا بہت ہے کہ وہ چپ چاپ سا تھا
اس کو اندازہ مرے شیوۂ گفتار کا ہے

کس نے کس حال میں چھوڑا تھا وفا کا دامن
مسئلہ یہ تو مری جاں بڑی تکرار کا ہے

رات بھر نیند نہ آنے کا گلا کس سے کروں
اس میں بھی ہاتھ مرے طالع بیدار کا ہے

درد کی دھوپ سے بچنے کے تردد میں کھلا
سلسلہ تا بہ افق خوف کے اشجار کا ہے

رات دن کھوج میں دریا کی صدا رہتی ہے
آدمی کوئی ترے گاؤں میں اس پار کا ہے

ہر گھڑی محتسب شہر ہو موجود جہاں
کام اس بزم میں کیا مجھ سے گنہ گار کا ہے

جھولنا دار پہ اس عہد میں آساں ہے مگر
مرحلہ سخت بہت جرأت اظہار کا ہے

زندگی ساعت موجود کے قدموں میں جھکاؤ
فیصلہ آج یہی وقت کے دربار کا ہے

کس نئے غم سے چراغاں ہے نظر محفل‌ جاں
رنگ کچھ اور ہی اب کے ترے اشعار کا ہے

ظہور نظر

Zahoor Nazar

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم