Ajab Halat hoi meri furaq e dushman e jaan main
غزل
عجب حالت ہوئی میری فراقِ دشمنِ جاں میں
مقید ہو گیا ہوں جیسے تنہائی کے زنداں میں
مجھے کیا مطمئن کر پائے گی لمحات کی بارش
نہاں ارماں ہزاروں ہیں مرے ہر ایک ارماں میں
تم اس کے نیک بندوں کو جو دنیا میں ستاؤگے
تو پھر کیا فرق رہ جائے گا تم میں اور شیطاں میں
مرے عیبوں کو گنوا تو رہے ہو ناقدو لیکن
ذرا سا جھانک لیتے آپ بھی اپنے گریباں میں
نہ جانے کونسی منزل کی اس کو جستجو ہے جو
بھٹکتا پھرتا ہے سایہ کوئی دل کے بیاباں میں
تصوّر ہی نہ تھا الفت میں اظہارِمحبّت کا
نہیں اب اعتماد ان عاشقوں کو عشقِ پنہاں میں
ہدایت کے لیے نازل کیا ہے اس کو مولیٰ نے
تمہارے مسئلوں کا حل چھپا ہے شاؔد قرآں میں
شمشاد شاد
Shamshad Shad