عشق ادھورا
لاکھ جی جلانے سے
دل پہ زخم کھانے سے
اشک خوں بہانے سے
زندگی گنوانے سے
کب یہ پورا ہوتا ہے ؟
عشق ادھورا ہوتا ہے
کب یہ پورا ہوتا ہے
معظمہ نقویؔ۔
عشق ادھورا
لاکھ جی جلانے سے
دل پہ زخم کھانے سے
اشک خوں بہانے سے
زندگی گنوانے سے
کب یہ پورا ہوتا ہے ؟
عشق ادھورا ہوتا ہے
کب یہ پورا ہوتا ہے
معظمہ نقویؔ۔